Page Nav

HIDE

تازہ ترین خبر:

latest

ڈائریکٹرٹی آرٹی ڈاکٹرفرقان حمیدکے اعزازمیں شانداراستقبالیہ تقریب

 اسلام آباد(جی این اے)ڈائریکٹرٹی آرٹی(ترکی ریڈیو ٹیلی ویثرن کارپوریشن)اردوسروس ڈاکٹر فرقان حمیدکی پاکستان آمد پر انکے اعزاز میں ٹوینکلنرٹ...


 اسلام آباد(جی این اے)ڈائریکٹرٹی آرٹی(ترکی ریڈیو ٹیلی ویثرن کارپوریشن)اردوسروس ڈاکٹر فرقان حمیدکی پاکستان آمد پر انکے اعزاز میں ٹوینکلنرٹریول اینڈٹوورازم اورپیس پروڈکشن کے باہمی اشتراک سے پروقاراستقبالیہ کا اہتمام کیا گیا،استقبالیہ تقریب میں سی ای اوپیس پروڈکشن زاہداحمد،ڈپٹی ڈی جی سپورٹس محمدشائد،آصف خورشید،حماداحمد،سی ای او ہائے فائیومحمد ارشد،سی ای او،پاکستان ہوٹلزعبدالمجیدڈار،کاغان ہوٹلز کے ڈائریکٹرحاجی ذوالفقار،محمدعزیر،محمدظفر،چیئرمین حدیث ڈیپارٹمنٹ اسلامک یونیورسٹی ڈاکٹر صمد،ڈاکٹرشائدترمزی چئیرمین بحریہ یونیورسٹی،چئیرمین میڈیااسٹڈیز ذوالفقارعلی بھٹو یونیورسٹی اوردیگر معززمہمان شریک ہوئے۔

اس موقع پر تقریب کے مہمان خصوصی ڈاکٹر فرقان حمید نے پاکستان اورترکیہ کے سیاسی وسماجی مسائل پر سیرحاصل گفتگوکرتے ہوئے میڈیا کے سوالوں کے جوابات بھی دئیے،ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال سے کسی بھی ملکی کی ترقی کیلئے صدارتی نظام ہی بہترین ہوتا ہے اگر پاکستان میں بھی صدارتی نظام رائج کیا جائے تو لازمی بات ہے ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکتا ہے اس حوالے سے ترکیہ کی مثال ہمارے سامنے ہے۔جو سیاسی لحاظ سے محفوظ ترین ملک بن چکا ہے جہاں باربارحکومتیں تبدیل نہیں کی جاتی ہیں،ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فرقان نے کہا کہ ترکیہ میں بھی پہلے اسٹیبلشمنٹ کی اجارہ داری تھی مگر صدرطیب اردگان نے آکر پہلے عوام کا اعتمادحاصل کیا اورپھر وہاں کی اسٹیبلشمنٹ کو حکومت کے ماتحت کیا،لیڈر بننے کیلئے پہلے ملک کو معاشی طورپر مضبوط کرنا ضروری ہوتا ہے اگرعمران خان اپنے دورحکومت میں عوام کے مسائل پر پہلے توجہ دیتے تو آج یہ حالات نہ ہوتے۔


صحافت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ڈاکٹر فرقان نے کہا کہ پاکستان کی نسبت ترکیہ میں صحافت بالکل مختلف ہے،وہاں آپ بغیر کسی ثبوت کے کسی کے بھی خلاف خبر نہیں لگا سکتے،طیب اردوان سے پہلے حالات مختلف تھے،آپ کچھ بھی لگانے سے پہلے اسٹیبلشمنٹ کو چیک کرواتے تھے مگر اب میڈیا آزاد ہے۔

ترکیہ کے میڈیاہائوسسز میں پاکستانی صحافی بھی ملازمت حاصل کرسکتے ہیں اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سرکاری میڈیااداروں میں تو ممکن نہیں البتہ پرائیویٹ اداروں میں چانس بن سکتے ہیں،یا جہاں اردوشعبہ جات بھی ہیں،میں اگرٹی آرٹی میں ہوں تو اسکی وجہ یہ ہے کہ میں پاکستان کا پہلا شخص ہوں جس نے ترکی زبان میں پی ایچ ڈی کی ہے۔

ترکیہ میں اسلامی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طیب اردگان کے آنے سے پہلے تو بہت برے حالات تھے مگر اب اسلام کو بہت زیادہ فروغ دیا گیا ہے،مذہبی رکاوٹیں کہیں بھی آپکو دکھائی نہیں دیں گی۔

ڈاکٹر فرقان نے مزید کہا کہ ترکیہ کے تمام معاملات کو ٹھیک کرنے میں صدرطیب اردگان کو آٹھ سال لگے جسکے بعد تمام ادارے حکومت کے انڈرآگئے،پاکستان میں بھی اگرایسا ہی کیا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ تمام مسائل حل نہ ہوسکیں۔  

کوئی تبصرے نہیں