Page Nav

HIDE

تازہ ترین خبر:

latest

تحریک انصاف الیکشن کمیشن پر لگائے الزامات ثابت کرے،سپریم کورٹ

   اسلام آباد(جی این اے) چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں میں بھی جمہوریت ہونی چاہیے۔تحریک انصاف صرف سوشل میڈیا پر باتیں کر رہی، ...


 
 اسلام آباد(جی این اے) چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں میں بھی جمہوریت ہونی چاہیے۔تحریک انصاف صرف سوشل میڈیا پر باتیں کر رہی، الیکشن کمیشن کی بدنیتی ثابت کرنا ہوگی۔عمومی طور پر اسٹیبلشمنٹ کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے، اصل نام فوج ہے، آپ یہ بھی الزام نہیں لگا رہے کہ آپ کے مخالف حکومت میں ہیں۔

چیف جسٹس  قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے  الیکشن کمیشن کی جانب سے تحریک انصاف کو ’بلے‘ کا انتخابی نشان واپس کرنے کے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف دائر اپیل پر سماعت کی۔پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ آج پارٹی ٹکٹ جمع کرانے کا آخری دن ہے، وقت کی قلت ہے اس لئے جلدی دلائل مکمل کرنے کی کوشش کروں گا۔چیف جسٹسنے ریمارکس دیئے کہ ہمارے پاس بھی وقت کم ہے کیونکہ فیصلہ بھی لکھنا ہے۔

بیرسٹرعلی ظفر نے دلائل دیے کہ الیکشن کمیشن کے پاس کوئی پاور ہے نہ ہی کوئی دائرہ اختیار کے وہ انٹرا پارٹی الیکشن کا جائزہ لے اور ان کو کالعدم قرار دے، الیکشن کمیشن کے پاس یہ بھی اختیار نہیں کہ وہ کسی سیاسی پارٹی کو کسی بے ضابطگی جس کا الزام لگایا جاتا ہے اس پر نشان الاٹ نہ کرے، آئین اور قانون الیکشن کمشن کو انٹراپارٹی انتخابات کی اسکروٹنی کا اختیار نہیں دیتا، تحریک انصاف کے کسی ممبر نے انٹرا پارٹی الیکشن کو چیلنج ہی نہیں کیا۔

چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا انٹرا پارٹی الیکشن کا بنیادی سوال یہ ہے کہ ممبران کو انتخابات میں حصہ لینے کا موقع ملا یا نہیں؟ایک کاغذ کا ٹکڑا پیش کرکے یہ نہیں کہہ سکتے الیکشن ہو گئے۔ ویسے ہی پوچھ رہا ہوں حامد خان کا زیادہ حق ہے چیئرمین بننے کا یا گوہر خان کا؟

الیکشن کمیشن کی قانونی و حقائق میں بدنیتی کی، آپ کو بدنیتی ثابت کرنی پڑے گی،  آپکو سیاست چاہیے لیکن جمہوریت نہیں چاہیے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جب آپ لیول پلیئنگ فیلڈ کی بات رہے ہیں، پی ٹی آئی میں بھی تو لیول پلیئنگ فیلڈ ہونی چاہیے، جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ آپ کی جماعت کا تو نعرہ رہا لوگوں کو بااختیار بنانا ہے ، آپ نے اپنے ہی ممبران کو حق نہیں دیا۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ بڑے بڑے عہدوں پر سب جانتے ہیں سیاسی جماعتوں پر کون عہدیدار ہیں، چھوٹے عہدوں پر تو لوگوں کو موقع ملنا چاہیے، اگر آپ 8 فروری کو 326اراکین کو بلامقابلہ جتوا کر لے آئیں ایسے الیکشن کو میں نہیں مانتا، لولی لنگڑی جمہوریت نہیں پوری جمہوریت ہونی چاہیے، بس بہت ہو گیا، عقل و دانش بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔


کوئی تبصرے نہیں