Page Nav

HIDE

تازہ ترین خبر:

latest

بھارتی شاعرجاوید اختر پاکستان میں نفرت کا بیج بونے آئے تھے؟

افشاں قریشی  گزشتہ دنوں لاہورمیں انقلابی شاعرفیض احمد فیض کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے فیض فیسٹول کا انعقاد ہوا جس میں ملک بھر سے ہی نہیں بل...


افشاں قریشی 

گزشتہ دنوں لاہورمیں انقلابی شاعرفیض احمد فیض کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے فیض فیسٹول کا انعقاد ہوا جس میں ملک بھر سے ہی نہیں بلکہ پڑوسی ملک بھارت سے بھی اہم شخصیات شریک ہوئیں جن میں بھارت کے نامورشاعرادیب جاوید اختربھی شامل تھے،

جاوید اختر جب فیض میلہ میں شرکت کیلئے آئے تو اہل لاہور نے انھہیں بہت محبت دی،انکی مہمان نوازی میں کوئی کسر باقی نہ چھوڑی حتی کہ جاوید اختر کو یہ کہنا پڑا کہ لاہوریوں نے اتنی محبت دی کہ واپس جانے کو دل ہی نہیں کررہا،تین دن گزرے تو پتا ہی نہ چلا،آئندہ جب مجھے بلائیں تو کم ازکم تین ہفتے کیلئے بلائیں۔

کوئی شک نہیں کہ جاوید اختر بھارت کے بہت بڑے شاعر ہیں لکھاری ہیں فلم رائٹر ہیں لیکن کاش اتنے ہی بڑے مسلمان بھی ہوتے،فیض میلے میں آئے جو سوفیصد ادبی تقریب تھی،ایسی تقریب میں چاہیے تو یہ تھا کہ جاوید اختر صرف امن اورمحبت کی بات کرتے،پاک بھارت تنائو کو کم کرنے کیلئے کوئی اچھی سی شاعری لکھ کرلاتے،دونوں ملکوں کو قریب کرنے کی باتیں کرتے مگرافسوس کہ جاوید اختر اہل لاہور کی محبت سمیٹتے سمیٹتے پورے پاکستان کی نفرت اپنے دامن میں بھر کے واپس گئے۔

فیض احمد فیض کی شان میں سجنے والی باادب محفل میں جاوید اختر کا غیر متوقع طورپر یہ کہہ دینا کہ ممبئی حملے کے دہشت گرد آج بھی پاکستان میں آزاد گھوم رہے ہیں انتہائی قابل مذمت اورقابل شرم ہے،دونوں ممالک کے بیچ نفرت کی چنگاری کو ہوا دینے والےجاوید اختر کے ان الفاظ نے جہاں پاکستانیوں کی دل آزاری کی وہیں یہ بھی واضع کردیا کہ قائداعظم نے بالکل ٹھیک کہا تھا کہ بھارت میں رہ جانے والے مسلمانوں کو بارباراپنی وفاداری کا ثبوت پیش کرنا پڑے گااورجاوید اختر نے دراصل بھارت کیساتھ اپنی وفاداری کا ثبوت ہی پیش کیا ہے ورنہ جاوید اختر کو دکھائی نہیں دیتا کہ گجرات کے مسلمانوں کیساتھ بھارت نے دہشت گردی کرنے میں کیا کمی چھوڑی،کشمیر میں جو بھارت مظالم ڈھا رہا وہ جاوید اختر کو دکھائی نہیں دئیے؟

ابھی نندن جو پاکستان کی سرزمین سے گرفتارہوا وہ ساری دنیا نے دیکھا کیا جاوید اختر اس وقت ستو پی کے سورہے تھے؟سب باتیں ایک طرف کیا جاوید اختر کو نہیں معلوم کہ کلبھوشن کہاں سے گرفتارہوا اور یہاں وہ کیا کرنے آیا تھا؟

جاوید اختر اس شاعر کی محفل میں آئے تھے جو اپنی انقلابی شاعری کی وجہ سے پوری دنیا میں ایک نام رکھتے ہیں،فیض کی شاعری تو سامراج کے خلاف ڈٹے رہنے کا درس دیتی ہے،دنیا کے کسی کونے میں کوئی ظلم وزیادتی ہو،ناانصافی ہووہاں فیض کی شاعری سنا کرحوصلے بڑھائے جاتے ہیں تو پھر جاوید اختربھی حوصلہ اور ظرف دکھاتے اورسچ ہی بولتے نہ کہ بھارت کی ٹی سی میں پاکستانیوں کی نظروں سے ہی گرجاتے۔

جاوید اختر ایک طرف کہتے ہیں کہ فیض کی شاعری پڑھ کر جیل جانے کو دل کرتا ہے تو دوسری جانب بزدلی کی انتہا کہ پاکستان میں بیٹھ کرہی پاکستان پر تنقید کے بزدلانہ فعل کے مرتکب ہوئے،جاوید اختر صاحب آپکو تین ہفتے کیا تین سیکینڈ کیلئے بھی اس دھرتی پاک پر قدم رکھنے کا حق نہیں ہونا چاہیے۔

فلم سٹارشان،فیصل قریشی اور اوریا مقبول جان سمیت کئی اہم شخصیا ت کا یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ ایسا بیان بھارت میں بیٹھ کر بھارت کیخلاف دیتے تو زندہ ہی نہ رہتے لیکن پاکستانی چونکہ مہمان نواز قوم ہے اسلئے جاوید اختر زندہ واپس گئے،یہ الگ بات کہ اپنے لئے نفرت کا بیج بوکرگئے ہیں۔

شان نے ٹھیک کہا کہ ایسے لوگوں کوویزہ ہی جاری نہیں کرنا چاہیے جو آپکے ملک کے خلاف بولیں،اورمقام شرم ہے ان لوگوں کیلئے بھی جو جاوید اختر کے بیان پر شٹ اپ کال دینے کے بجائے لکیر کے فقیر بن کرتالیاں بجاتے رہے۔ 

کوئی تبصرے نہیں